نئی دہلی، 20؍ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )حکومت نے آج سپریم کورٹ میں کہا کہ اسے اطالوی میرین ماسی ملیانا لاتورے کی ضمانت کی شرطوں میں تبدیلی کا مطالبہ کرنے والی اٹلی کی نئی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔شرطوں میں تبدیلی سے لاتورے اس وقت تک اٹلی میں رہے گا جب تک ایک بین الاقوامی ٹریبونل فیصلہ نہیں کر لیتا کہ دو ہندوستانی ماہی گیروں کے قتل کے معاملے میں مقدمہ چلانے کا حق کس ملک کو ہے۔جب معاملہ سماعت کے لیے آیا تو جسٹس اے آر دوے کی صدارت والی بنچ نے پوچھا کہ کیا حکومت نے عرضی پر اپنا جواب داخل کر دیا ہے۔اس پر ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پی ایس نرسنہا نے کہا کہ انہیں ہدایات حاصل ہوئی ہیں کہ کوئی اعتراض نہیں ہیں اور اسی طرح کی شرطیں نافذ کی جا سکتی ہیں جیسا ایک اور میرین سالواتور گرونے کے معاملے میں کیا گیا تھا۔وہ بھی اٹلی میں ہے۔حالانکہ بنچ نے کہا کہ وہ مرکز کا مناسب جواب چاہے گی۔بنچ نے معاملہ کی اگلی سماعت کے لیے 28؍ستمبر کی تاریخ مقرر کی۔بنچ میں جسٹس کورین جوزف اور جسٹس امیتابھ رائے بھی تھے ۔عدالت کے پہلے کے فیصلہ کے مطابق لاتورے کو اٹلی میں رہنے کے لیے دی گئی راحت 30؍ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔مختصر سماعت کے دوران کیرالہ کے دونوں ماہی گیروں کے خاندانوں کا موقف رکھ رہے سینئر وکیل رانا مکھرجی نے عرضی پر سماعت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں درخواست کی کاپی نہیں دی گئی ہے۔کیرالہ حکومت نے یہ بھی کہا کہ راحت کا اس طرح کا فیصلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ بین الاقوامی ٹریبونل کے سامنے کارروائی 2019سے پہلے مکمل ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اے ایس جی نے کہا کہ ثالثی کارروائی میں ایک یا دو سال کا وقت لگے گا اور بین الاقوامی ٹریبونل نے بھی صاف کیا ہے کہ دونوں میرین ہندوستان کے سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں جو ضمانت دینے پر فیصلہ لے سکتا ہے۔